طفیل ہوشیاری پوری - حل ہو نہ سکا مسئلہ کشمیر کا اب تک


اے بگڑی ہوئی قسمت کے خدائو
مجھ سے سرِ محفل ذرا نظریں تو ملائو
سچ کہنا کہ عقدہ کوئی آساں بھی کیا ہے؟
ملت کے کسی درد کا درماں بھی کیا ہے؟
رخ پھر نہ سکا گردشِ تقدیر کا اب تک
حل ہو نہ سکا مسئلہ کشمیر کا اب تک
طفیل ہوشیاری پوری

No comments: