اس وادی پرخوں سے اٹھے گا دھواں کب تک محکومی گلشن پر روئے گا سماں کب تک محروم نوا ہوگی غنچوں کی زباں کب تک ہر پھول ہے فریادی آنکھوں میں لیے شبنم حبیب_جالب
Post a Comment
No comments:
Post a Comment