More than 26 years ago, Indian soldiers raped more than 30 women in the Kashmiri villages of Kunan and Poshpora. Those who survived the attack are still fighting for justice.
Kashmiri Women Resistance Day
Kunan Poshpora Mass Rape
On February 23, 1991. The darkest dusk in the history of Kashmir. disgraceful act by the Indian army. A Mass rape and a chronic wound.
23rd February 1991 MassRapeOfKashmiriWomen
Moreover, over 100,000 were suffering from mental health issues due to the violence perpetrated by Indian police and troops, the publication wrote, quoting the report.
Mass Rape Of Kashmiri Women
"A 9-year old girl, Asifa Bano, was abducted and gang raped by Indian police personnel and fanatics affiliated with extremist Hindu organizations in Kathua area of Jammu region in January 2018".
Muhammad Maqbool Bhat A True Kashmiri Freedom Fighter
مقبول بٹ ایک پڑھے لکھے نوجوان تھے۔ مقبوضہ کشمیر سے ہجرت کر کے پشاور میں آباد ہوئے اور معروف شاعر احمد فراز کے ساتھ بھی دوستی تھی۔ ایک دفعہ انہوں نے پاکستان ایئر فورس میں شمولیت کے لئے تحریری امتحان دیا لیکن جب اُن سے پاکستانی شہری ہونے کا ثبوت مانگا گیا تو اُنہوں نے ایئر فورس کی نوکری کا خیال دل سے نکال دیا۔ انہوں نے صحافت کا شعبہ اختیار کر لیا۔
1965کی پاک بھارت جنگ اور معاہدۂ تاشقند کے بعد مقبول بٹ پاکستانی ریاست سے مایوس ہو گئے اور انہوں نے اپنے کچھ ساتھیوں کے ساتھ مل کر سیالکوٹ کے قریب سوچیت گڑھ کے محاذ کی مٹی ہاتھ میں لے کر جموں و کشمیر کی آزادی کے لئے محاذ رائے شماری بنایا۔ پھر وہ خاموشی سے مقبوضہ کشمیر چلے گئے اور وہاں اُنہوں نے مسلح جدوجہد کے لئے نوجوانوں کو تیار کرنا شروع کر دیا۔
مقبوضہ کشمیر میں وہ گرفتار ہو گئے اور سی آئی ڈی کے ایک افسر امرچند کے قتل کے الزام میں انہیں سزائے موت سنا دی گئی۔ دسمبر 1968میں مقبول بٹ اپنے دو ساتھیوں امیر احمد اور غلام یاسین کے ہمراہ سرینگر جیل کے اندر سرنگ کھود کر فرار ہو گئے اور دشوار گزار برفانی راستوں سے ہوتے ہوئے واپس آزاد کشمیر آئے۔
اُن کے دونوں پائوں فراسٹ بائیٹ سے زخمی تھے
ذوالفقار علی بھٹو نے میر پور میں اُن سے ملاقات کی اور آزاد کشمیر کا صدر بنانے کی پیشکش کی لیکن مقبول بٹ نے معذرت کر لی۔
مقبوضہ کشمیر میں انہیں سزائے موت دی جا چکی تھی لیکن وہ ایک دفعہ پھر مقبوضہ کشمیر چلے گئے۔ وہاں دوبارہ گرفتار ہو گئے۔ گیارہ فروری 1984کو اُنہیں دہلی کی تہاڑ جیل میں پھانسی دی گئی اور لاش اسی جیل میں دفن کر دی گئی۔
گیارہ فروری کو دنیا بھر کے کشمیری ایک ایسے شخص کا یومِ شہادت مناتے ہیں جو بھارت میں پاکستان کا ایجنٹ اور پاکستان میں بھارت کا ایجنٹ کہلایا۔ دونوں ریاستوں کی تضادات سے بھری پالیسیوں کے خلاف مقبول بٹ نے خود مختار کشمیر کا نعرہ لگایا تھا۔
Amir Khan Stand With Pepole of Kashmir
اس وادی پرخوں سے اٹھے گا دھواں کب تک
اس وادی پرخوں سے اٹھے گا دھواں کب تک محکومی گلشن پر روئے گا سماں کب تک محروم نوا ہوگی غنچوں کی زباں کب تک ہر پھول ہے فریادی آنکھوں میں لیے شبنم حبیب_جالب